تحریر: سید کرار ہاشمی
حوزہ نیوز ایجنسی | حوزہ علمیہ قم میں مقیم کشمیری طالب علم سید کرار ہاشمی نے نذر و نیاز کے اثبات کے حوالے سے کہا کہ نذر و نیاز اور آئمہ و معصومین علیھم السلام کے نام پر کھانا کھلانا اور تقسیم کرنا، شفا حضرت یوسف (ع) کی قمیص کی طرح ہے جس سے حضرت یوسف کی آنکھوں کو شفا ملی۔
روایات سے ثابت ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد بنی ہاشم کی خواتین نے سید الشہداء علیہ السلام کے لئے عزاداری کی اور امام سجاد علیہ السلام نے ان کے لیے کھانا جسے ہم تبرک کہتے ہیں آمدہ کیا اور اسی طرح ہمارے بہت سے علماء نے فرمایا ہے: ان مجالس کا کھانا ہر درد کی دوا ہے کیونکہ اس پر حسین (ع) کا نام ہے۔
ایران کے شہر مشہد المقدس میں امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں لوگ کھانا کھانے کو اعزاز سمجھتے ہیں اسی طرح آج ہمیں بھی اور ہمارے علماء کرام معاشرے میں اسی رسم کو سادہ اور متبرک نذر کے عنوان سے رائج کریں جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور خود امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں ہمیں یہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ سورہ فرقان کی آیت نمبر 67 میں ارشاد ہے: ’’مومن وہ ہیں جو دیتے وقت نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ ہی سخت، بلکہ ان دونوں کے درمیان اعتدال کا خیال رکھتے ہیں۔
ٹیلی ویژن چینلز، تعمیر مسجد، حسينيہ، اخبار ، آج کے مکان یا دیگر چیزوں پر پیسہ خرچ ہوتا ہے، اسی طرح امام حسین علیہ السلام کی مجالس پر بھی پیسہ خرچ ہوتا ہے، امام حسین علیہ السلام کے لیے مسلسل رونا، ماتمی تقریبات کا انعقاد اور کھانا کھلانا، اور ان کے ایام میں سیاہ لباس پہننا مستحب ہے۔ یہ تمام واقعات امام سجاد علیہ السلام سے نقل ہوئے ہیں۔
امام حسین علیہ السلام کے سوگواروں کو نذرانہ دینا دنیا کے اکثر مسلمانوں اور خاص طور پر شیعوں کے درمیان ایک عظیم و مقبول روایت ہے، اور یہ فطری بات ہے کہ اگر ہمارے معاشرے میں حسینی کلچر پروان چڑھے تو معاشرے میں اسلامی تعلیمات اور ظلم کے خلاف جذبہ بڑھے گا اور اس مسئلہ کے نتیجے میں مظلوموں کے حقوق کی پاسداری کی جائے گی۔ ظالموں سے مظلوم اور سماجی انصاف کا قیام اور معاشرے میں غربت کا خاتمہ ہوگا۔
معاشرے میں مادی غربت کے علاوہ ثقافتی غربت بھی ہے، بدقسمتی سے لوگوں کا ایک گروہ مادی غربت پر توجہ دیتا ہے اور ثقافتی غربت کو نظرانداز کرتا ہے۔